ماہرین کے مطابق تڈی ہیموسافر کیڑا ہے جس کی 
لمبائی ٣ انچ اور اپنے وزن کے مطابق ٢ گرام غذا کھاتا ہے تڈی دل جھند کی شکل میں فصلوں پر حملہ آور ہوتی ہیں ایف او کے مطابق ایک جھند میں ٢٠٠٠٠٠ لاکھ تڈیوں پر مشتمل ہوتا ہے اور وہ ایک گھنٹے میں ٣۵ ہزار افراد کی غذا کھا جاتی ہیں
گذشتہ سال بھی تڈیوں نے دوسرے اضلاع کی طرع عمرکوٹ کی زرخیز زمین پر کھڑی گندم، سرسوں اور باغات کو نقصان پہنچایا تھا ایک ایسے کاشتکار میرمحمد نھڑی ہونے والے نقصان کا ذکر کرتے ہوئے بتایا میر محمد نھڑی نے گذشتہ برس نومبر کے مہینے گندم کی فصل پر  ٹڈی دل کے حملے میں ہونے والے  نقصان کا ذکر کرتے ہوئے بتایا کہ انہوں نے ٧٠ ایکڑ پر گندم کاشت کئی تھی اور فصل بھی اچھی لگی تھی اگر ٹڈی دل کا حملہ نہیں تو تقریبن فی ایکڑ ۴٠ من  پیداوار ہوتی مگر حکومت کی غیرسنجیدہ پالیسی کہ باعث ہم ١٨ سے ٢٢ من فی ایکڑ پیداور ہی لے پائے اگر لوکسٹ ڈپارٹمینٹ اور زرعی عملے کی جانب سے موثر کروائی ہوتی تو شاید ہم اتنے بڑے ہونے  والے نقصان سے بچ جاتے انہوں نے مزید کہا کہ حکومت کے پاس فنڈس کی کمی نہیں ہوتی اور افسران بھی بخوبی زمینی حقائق سے باخبر ہوتے ہیں اس کے باوجود بھی موثر عمل دیکھائی نہیں دیتا ملک میں بڑھتی کرپشن کے ماحول میں شفافیت اور نیک نیتی جڑ سے ختم ہوچکی ہے۔۔ اور اس سال بھی ٹڈی دل کا خطرا سر پر منڈرا رہا ہے یہ جانتے ہوئے بھی ہم نے امید کا دامن نہیں چھوڑا اور کاشت کاری کو جاری رکھا اس سال ۵٠ ایکڑوں پر کپاس کاشت کی ہے۔۔۔ اور ابھی تک نا ہی تڈی دل کی اعلائقوں کو سروے کیا گیا اور نہ  ہی ایک اسکوائر فٹ پر اسپرے کیا گیا اگر ان کے پاس اچھا خاصا وقت تھا جسے وہ ٹڈی دل کے اعلائقوں کا سروے کرکے اسپرے کے عمل کا آغاز کرتے مگر افسران وقت کی اہمیت کو سمجھنے سے کاثر ہیں اگر اس نقصان کی برپاہی ان عملوں کو کرنی پڑتی تو شاید نتائجہ بھی بہتر ہوتے مگر یہاں تو کسی کو فرق نہیں پڑتا بچپن سے کتابوں میں پڑہتے آئیں کہ پاکستان ایک زرعی ملک ہے مگر موجودہ حکومت اور حکمران زرعی اصتحلات میں غیر سنجیدہ ہیں۔۔۔

پاکستان کے قدرتی آفات سے نمٹنے کے ادارے NDMA کے مطابق ملک کے ٦٠ اضلاع تڈی سے متاثر ہیں جس میں بلوچستان کے ٣٢ پنجاب کے ٩ اور سندھ کے ٦ kpk کے دو اضلاح شامل ہیں 
حالیہ نیشنل لوکسٹ کنٹرول پروگرام کے دیے گئے عداد شمار کے مطابق ملک کے متاثرہ علائقوں میں ٩٩٦ ٹیمیں ٢٠٠٠ اسکواِر کلومیٹر میں اسپرے کیا گیا ہے جس میں پاکستان افواج کا دستہ بھی شامل ہے 
اقوام متحدہ کے ادارے ایف او کے مطابق ٢٠١٨ میں ایمپٹی کواٹر میں زیادہ بارشیں ہونے کی وجہ سے تڈی کی ٣ نسلیں پروان چڑیں کیونکہ وہاں پر نگرانی نہیں ہوسکتی اور جب ان کی موجودگی کا پتا چلا اس سے پہلے تڈی دل دوسرے ملکوں رخ کر چکے تھے 
ماہرین کے مطابق تڈی ہیموسافر کیڑا ہے کو جھنڈ کی شکل میں فصلوں پر حملہ آور ہوتا ہے اور تقریبن ایک جھنڈ ٢٠٠٠٠ پر مشتمل ہوتا ہے اور ایک گھنٹے میں ٣۵٠٠٠ افراد کی خوراک چٹ کر جاتا ہے 
کورونا وبا کی وجہ سے پہلے ہی ملک کی معشیت تباہ ہو چوکی ہے ٢٠١٩-٢٠ کی بجیٹ کے مطابق ملک کی مجموعی قومی پیداوار میں صرف زرعی شعبی میں بہتری دیکھی گئی اس سال ملک کی gdp میں زراعت کا ٢٠٦٧ رہا اور صعنتی اور سروسز کے شعبے کا حصہ منفی رہا۔ گذشتہ اجلاس میں شری رحمان نے بھی حکومت کو تڈی دل کے خطرے سے آگاہ لرتے ہوئے بتایا کہتڈی دل سے ملک کی معشیت کو ٦٠٠ ارب روپے نقصان ہونے کا خدشہ ہے جس سے زیادہ متاثر صوبہ سندھ کو ہوگا اور اس کے بارے میں سندھ حکومت پہلے دن سے آگاہ کر رہی ہے